Wednesday, April 17, 2013

BOOKS OF RUBINA NAZLEE

BOOKS OF RUBINA NAZLEE
روبینہ نازلی کی کتابیں


روبینہ نازلی کی کتاب دریچئہ دل

صاحبِ قلم تہذیب و ثقافت کے رکھوالے ہوتے ہیں،اور کتاب ہماری تاریخ کا ایک موثر حوالہ ہوتی ہے۔ روبینہ نازلیؔ ایک ایسی ہی با خبر قلم کار ہیں۔وہ نثر لکھ رہی ہوں ،نظم یا کوئی افسانہ ان کا لہجہ ملائم اور سچائی کی چاشنی سے بھر پور ہوتا ہے۔روبینہ دل کی بات تو سیدھی سادی شاعری میں کرتی ہیں،مگر بات پھربھی فلسفے تک پہنچ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اُن کی شاعری میں نئی جہت،تازہ احساس اور منفرد فکر کی نمایاں جھلک نظر آتی ہے۔وہ سمجھتی ہے کہ شاعری حُسن و عشق کے تذکرے اور گُل و بلبل کی کہانی کا نام نہیں،شاعری تو جستجو اور آرزو کا نام ہے،آرزو زندگی کی علامت اور زندگی جستجو کا نام ہے۔

’’دریچہء دل‘‘میں آرزو اور جستجو کو بہت بلند مقام حاصل ہے۔

فوزیہ مغل

ڈائریکٹر۔مغل پبلشنگ ہاؤس۔لاہور

چیئر پرسن۔پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن

چیف ایڈیٹر۔ماہنامہ ’’سخن شناس‘‘


A SHORT STORY BOOK (KHANI)BY RUBINA NAZLEE

 

روبینہ نازلی کی نئی کتاب۔۔کہانی


شاعری اور نثر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ شاعری جذبات وا حساسات کے اظہار کا زریعہ ہے۔جبکہ نثر معلومات اورعقل سے سوچی ہوئی باتوں کو اور مشاہدات و عملی تجربات کو جامع انداز میں بیان کرنے کا نام ہے۔’’روبینہ نازلی‘‘ ماہر سائنٹسٹ ہونے کے ساتھ ایک اچھی رائٹر بھی ہیں،جو کھلی آنکھ سے اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات کومہارت سے قلمبند کر لیتی ہیں’’کہانی‘‘ پڑھتے پڑھتے قاری کو سچ لگنے لگتا ہے،اس کی وجہ روبینہ صاحبہ کی نثر نگاری پر گہری دسترس اور مکمل آگاہی ہے۔وہ جانتی ہیں کہ نثر خصوصاً شارٹ سٹوری میں،بیانیہ،وصفیہ،توضیعیہ کیا معنی رکھتے ہیں۔
بیانیہ۔،تاریخی یا فرضی واقعات کا تسلسل کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔
وصفیہ۔نثر کی اہم خوبی یہ ہے کہ جس موضوع کا زکر کیا جا رہا ہے ااس کی ضروری اور ٹھوس جزئیات سامنے لائی جائیں۔
توضیعیہ،سے مراد کہانی کے کردار کی وہ تصویر پیش کی جائے جو کردار کے ظاہر و باطن کو نمایاں کر دے۔
روبینہ کی کاوش’’کہانی‘‘نثر کی تمام خوبیوں سے مزین ایک شاہکار فن پارا ہے۔
فوزیہ مغل
ڈائریکٹر۔مغل پبلشنگ ہاؤس۔لاہور
چیئر پرسن۔پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن
چیف ایڈیٹر۔ماہنامہ ’’سخن شناس‘‘


ILM-UL-INSAN BY RUBINA NAZLEE

ABOUT BOOK

اس کتاب کا موضوع ہے انسان۔ اس کتاب میں پہلی مرتبہ انسان کا تذکرہ اس کی روح کے حوالے سے سائنسی انداز میں کیا گیا ہے۔ سترہ (۱۷)سالہ تحقیق پر مبنی یہ کام سائنسی، فلسفیانہ، اور تحقیقی کام ہے۔ نئے نظریات پر مشتمل یہ کتاب موضوعِ انسان پر سائنسدانوں، فلسفیوں، اور صوفیوں کے لئے رہنما کتاب ہے۔ اس لیے کہ انسانی موضوع کے وہ تمام تر مسائل، الجھنیں، مشکلات، سوالات جن میں صدیوں سے سائنسدان، فلسفی، اور صو فیاء الجھے رہے ان کا حل ڈھونڈتے رہے انہیں سلجھا نہ سکے اس کتاب میں میں نے ان تمام الجھنوں کو سلجھا کر صدیوں کے حل طلب سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔
یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے :
۱۔ پہلے حصے میں انسان پر ہوئے تمام تر ادوار کے کاموں کو اکٹھا کر کے ان کا سائنسی، تاریخی، مذہبی حوالوں سے تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے، تجزیہ و موازنہ کیا ہے، غلطیوں کی نشاندہی کی ہے، نتائج قائم کئیے ہیں۔
۲۔ دوسرے حصے میں نئے نظریات پیش کرتے ہوئے انسان سے متعلق ماضی کی تمام الجھنوں کو سلجھا کر ماضی کے تمام ابہامات کو دور کرتے ہوئے انسان کے ہر انفراد ی موضوع مثلاً روح، نفس، جسم، دماغ، شعور لاشعور، تخلیق، ارتقاء، آواگون وغیرہ کی نئی تعریف پیش کی ہے۔ اور پہلی مرتبہ مجموعی انسان کی تعریف اور تعارف پیش کیا ہے۔
اس کتاب میں میں نے سترہ سالہ تحقیق کے دوران انسان کے تمام ادوار کے مختلف اور متضاد کاموں کاسائنسی، تاریخی، مذہبی حوالوں سے تنقیدی جائزہ، تجزیہ اور موازنہ کر کے درج ذیل نتائج اخذ کیے ہیں۔
۱۔ انسان پر ہوئے تمام تر مختلف اور متضاد سائنسی و غیر سائنسی کاموں کا بنیادی فلسفہ مذاہب سے مستعار لیا گیا ہے۔
۲۔ یہ ثابت شدہ امر ہے کہ اکثر مذہبی کتابوں میں زمینی فلسفیانہ ترمیم و اضافے ہو چکے ہیں، لہذا اکثر مذہبی اطلاعات اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں ہیں۔
۳۔ تیسرے انسانی کام میں صحیح مذہبی اطلاعات کو بھی سمجھنے میں غلطی کی گئی۔
۴۔ اور انسانی علوم میں انہیں غلطیوں سے غلط نتائج اخذ کئے گئے۔
۵۔ اور یہی غلط نتائج آج انسان کے مختلف علوم یعنی جسم، نفس، روح، ارتقاء، آواگون، تخلیق وغیرہ کی صورت میں موجود ہیں۔
۶۔ انہی بنیادی غلطیوں کے سبب فی زمانہ موضوع انسان پر جتنے بھی جسم، نفس، روح، ارتقاء، آواگون، تخلیق کے حوالے سے سائنسی و غیر سائنسی علمی کام ہو رہے ہیں سب مفروضہ علوم ہیں اس لئے کہ اگرچہ ان تمام انسانی موضوعات پر ہزاروں برس سے سائنسی و غیر سائنسی کام ہو رہا ہے اس کے باوجود آج تک کسی انسانی موضوع کی علمی تصدیق یا تعریف اور شناخت تک نہیں ہو پائی اس کی وجہ یہ ہے کہ
۷۔ ہزاروں برس کے انسانی کام میں آج تک انسان کی تعریف ہی نہیں ہو پائی ہے۔ آج تک انسان ہی معمہ اور مفروضہ ہے تو درحقیقت اس مفروضہ، معمہ انسان کے تمام علوم بھی مفروضہ علوم ہیں۔
جب کہ اس کتاب میں پہلی مرتبہ انسان کی تعریف اور تفصیلی تعارف پیش کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت موضوع انسان پر یہ اپنی نوعیت کا واحد علمی کام ہے جس میں انسان سے متعلق ارسطو، سقراط، بقراط، ڈارون، نیوٹن، آئن سٹائن، اسٹیفن ہاکنگ کے مد مقابل کئی سو نئے سائنسی نظریات کے ذریعے پہلی مرتبہ انسان کی تعریف کی جا رہی ہے۔
یہ موضوع( انسان) روح کے علم کا ایک موضوع ہے۔ اور روح کو یہاں ہم نے متحدہ سائنس (Unified Science) کہا ہے۔ یعنی یہ کتاب(علم الا انسان )علم الروح (Unified Science) کی ایک شاخ ہے۔
لہذا اس کتاب کا نام علم الانسان ہے اور یہ انسانی سائنس(human science)، متحدہ سائنس (Unified Science)کی ایک شاخ ہے۔
جسم پر تو عرصۂ دراز سے سائنسی کام ہو رہا ہے۔ جب کہ روح +نفس( انسانی باطن )کو باقاعدہ۔ یونیفائیڈ سائنس، کے طور پر پہلی مرتبہ یہاں ہم متعارف کروا رہے ہیں۔ ہماری پیش کردہ، متحدہ سائنس(Unified Science)، روح کی سائنس ہے جس کی دو اہم شاخیں، انسان، اور، کائنات، ہیں۔ اس کتاب کا موضوع’ انسان‘ہے۔ جس میں، جسم، روح، نفس(نفسیات)، باطن، ذہن، شعور، لاشعور، وغیرہ جیسے تمام تر موضوعات زیر بحث آئے ہیں۔
کتاب لکھنے کے دوران میرے بھائی ﴿سید راشد علی رضوی﴾ کا تعاون میرے شامل حال رہا جس کے لیے میں ان کی تہہ دل سے مشکور ہوں۔ انہوں نے کمپوزنگ کا کام بھی اپنے ذمے لے کر میرے کام کو مزید آسان کر دیا۔


روبینہ نازلی


ILM-UL-INSAN BY RUBINA NAZLEE
DOWNLOAD

DOWNLOAD

Thursday, March 14, 2013

علم الاانسان۔۔ILM-UL-INSAN

BOOK-ILM-UL-ISAN-علم الانسان

URDU BOOK-ILM-UL-ISAN BY RUBINA NAZLEE
علم الانسان

خزائن العرفان
روبینہ نازلی


ABOUT BOOK

اس کتاب کا موضوع ہے انسان۔ اس کتاب میں پہلی مرتبہ انسان کا تذکرہ اس کی روح کے حوالے سے سائنسی انداز میں کیا گیا ہے۔ سترہ (۱۷)سالہ تحقیق پر مبنی یہ کام سائنسی، فلسفیانہ، اور تحقیقی کام ہے۔ نئے نظریات پر مشتمل یہ کتاب موضوعِ انسان پر سائنسدانوں، فلسفیوں، اور صوفیوں کے لئے رہنما کتاب ہے۔ اس لیے کہ انسانی موضوع کے وہ تمام تر مسائل، الجھنیں، مشکلات، سوالات جن میں صدیوں سے سائنسدان، فلسفی، اور صو فیاء الجھے رہے ان کا حل ڈھونڈتے رہے انہیں سلجھا نہ سکے اس کتاب میں میں نے ان تمام الجھنوں کو سلجھا کر صدیوں کے حل طلب سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔
یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے :
۱۔ پہلے حصے میں انسان پر ہوئے تمام تر ادوار کے کاموں کو اکٹھا کر کے ان کا سائنسی، تاریخی، مذہبی حوالوں سے تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے، تجزیہ و موازنہ کیا ہے، غلطیوں کی نشاندہی کی ہے، نتائج قائم کئیے ہیں۔
۲۔ دوسرے حصے میں نئے نظریات پیش کرتے ہوئے انسان سے متعلق ماضی کی تمام الجھنوں کو سلجھا کر ماضی کے تمام ابہامات کو دور کرتے ہوئے انسان کے ہر انفراد ی موضوع مثلاً روح، نفس، جسم، دماغ، شعور لاشعور، تخلیق، ارتقاء، آواگون وغیرہ کی نئی تعریف پیش کی ہے۔ اور پہلی مرتبہ مجموعی انسان کی تعریف اور تعارف پیش کیا ہے۔
اس کتاب میں میں نے سترہ سالہ تحقیق کے دوران انسان کے تمام ادوار کے مختلف اور متضاد کاموں کاسائنسی، تاریخی، مذہبی حوالوں سے تنقیدی جائزہ، تجزیہ اور موازنہ کر کے درج ذیل نتائج اخذ کیے ہیں۔
۱۔ انسان پر ہوئے تمام تر مختلف اور متضاد سائنسی و غیر سائنسی کاموں کا بنیادی فلسفہ مذاہب سے مستعار لیا گیا ہے۔
۲۔ یہ ثابت شدہ امر ہے کہ اکثر مذہبی کتابوں میں زمینی فلسفیانہ ترمیم و اضافے ہو چکے ہیں، لہذا اکثر مذہبی اطلاعات اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں ہیں۔
۳۔ تیسرے انسانی کام میں صحیح مذہبی اطلاعات کو بھی سمجھنے میں غلطی کی گئی۔
۴۔ اور انسانی علوم میں انہیں غلطیوں سے غلط نتائج اخذ کئے گئے۔
۵۔ اور یہی غلط نتائج آج انسان کے مختلف علوم یعنی جسم، نفس، روح، ارتقاء، آواگون، تخلیق وغیرہ کی صورت میں موجود ہیں۔
۶۔ انہی بنیادی غلطیوں کے سبب فی زمانہ موضوع انسان پر جتنے بھی جسم، نفس، روح، ارتقاء، آواگون، تخلیق کے حوالے سے سائنسی و غیر سائنسی علمی کام ہو رہے ہیں سب مفروضہ علوم ہیں اس لئے کہ اگرچہ ان تمام انسانی موضوعات پر ہزاروں برس سے سائنسی و غیر سائنسی کام ہو رہا ہے اس کے باوجود آج تک کسی انسانی موضوع کی علمی تصدیق یا تعریف اور شناخت تک نہیں ہو پائی اس کی وجہ یہ ہے کہ
۷۔ ہزاروں برس کے انسانی کام میں آج تک انسان کی تعریف ہی نہیں ہو پائی ہے۔ آج تک انسان ہی معمہ اور مفروضہ ہے تو درحقیقت اس مفروضہ، معمہ انسان کے تمام علوم بھی مفروضہ علوم ہیں۔
جب کہ اس کتاب میں پہلی مرتبہ انسان کی تعریف اور تفصیلی تعارف پیش کیا جا رہا ہے۔ درحقیقت موضوع انسان پر یہ اپنی نوعیت کا واحد علمی کام ہے جس میں انسان سے متعلق ارسطو، سقراط، بقراط، ڈارون، نیوٹن، آئن سٹائن، اسٹیفن ہاکنگ کے مد مقابل کئی سو نئے سائنسی نظریات کے ذریعے پہلی مرتبہ انسان کی تعریف کی جا رہی ہے۔
یہ موضوع( انسان) روح کے علم کا ایک موضوع ہے۔ اور روح کو یہاں ہم نے متحدہ سائنس (Unified Science) کہا ہے۔ یعنی یہ کتاب(علم الا انسان )علم الروح (Unified Science) کی ایک شاخ ہے۔
لہذا اس کتاب کا نام علم الانسان ہے اور یہ انسانی سائنس(human science)، متحدہ سائنس (Unified Science)کی ایک شاخ ہے۔
جسم پر تو عرصۂ دراز سے سائنسی کام ہو رہا ہے۔ جب کہ روح +نفس( انسانی باطن )کو باقاعدہ۔ یونیفائیڈ سائنس، کے طور پر پہلی مرتبہ یہاں ہم متعارف کروا رہے ہیں۔ ہماری پیش کردہ، متحدہ سائنس(Unified Science)، روح کی سائنس ہے جس کی دو اہم شاخیں، انسان، اور، کائنات، ہیں۔ اس کتاب کا موضوع’ انسان‘ہے۔ جس میں، جسم، روح، نفس(نفسیات)، باطن، ذہن، شعور، لاشعور، وغیرہ جیسے تمام تر موضوعات زیر بحث آئے ہیں۔
کتاب لکھنے کے دوران میرے بھائی ﴿سید راشد علی رضوی﴾ کا تعاون میرے شامل حال رہا جس کے لیے میں ان کی تہہ دل سے مشکور ہوں۔ انہوں نے کمپوزنگ کا کام بھی اپنے ذمے لے کر میرے کام کو مزید آسان کر دیا۔


روبینہ نازلی


ILM-UL-INSAN BY RUBINA NAZLEE
DOWNLOAD

DOWNLOAD

DEDA-E-BINA--دیدہ بینا


ILM-AL-ROOH--علم الروح